فکرِ سلطان سیریز، ڈاکٹر سلطان محمود

ڈاکٹر سلطان محمود نے اپنی نصف صدی کی کاوش کو سائنسی انداز میں تحریکی کارکن بن کر چلایا نیز غذائی تحفظ کی عالمی خودمختار تحریک کو مقامی رہنما کے طور پر پاکستان میں ایک غیرمعمولی موڑ دیا ہے جس کے نتیجے میں ان کے افکار اوعملی جدوجہد نے ‘فکر سلطان’ جیسی ایک طاقتور دستاویز جنم دی ہے۔ اس میں وہ اپنی آدھی صدی کی شبانہ روز کی ہَمَہ جِہَت کوشش کو شاندار کہانی کے طور پر بیان کرتے ہوئے اہم معلومات سے بھری وہ تاریخ بھی بیان کر رہے ہیں جو ملک عزیز کے غیر مستحکم حالات کے باوجود مقامی اور نچلی سطح کے مسائل کو قومی اور عالمی سطح پر کچھ اس انداز سے اٹھا لے جاتے ہیں کہ جہاں وہ حیاتیاتی تنوع یا بائیو ڈائیورسٹی کی ہئیت تبدیل کئے بغیر کارپوریٹ تسلط کے ساتھ جنگ کرتے نظر آتے ہیں۔ یہاں یہ بھی واضح ہو جاتا ہے کہ ڈویلپمنٹ مافیا کے خلاف کس طرح نچلی سطح کی لڑائی کو اٹھا کر قومی اور عالمی سطح پر لے جایا جاتا ہے۔ ان کی یہ سوچ بھی قابل داد ہے کہ دنیا بھر میں مقامی سطح کی کمیونٹی ہمیشہ مقدس اور خودمختار ہونی چاہئے تا کہ وہ اپنے علم اور حقوق کو حاصل کر کے مستقبل کی دنیا کی حقیقی کہانی کا نقشہ ترتیب دے سکے۔  ڈاکٹر صاحب کی پیشہ ورانہ زندگی شاید اتنی مؤثر نہ رہتی اگر ان کے ہم عصر مخالفین نے ان کو یونیورسٹی میں پروفیسر لگنے سے روکا نہ ہوتا یا پھر حکومت میں موجود  خوشامدی بونوں نے ان کی ٹانگیں نہ کھینچی ہوتیں۔ وگرنہ وہ ایک عام سے حاشیہ بند غیر مؤثر پروفیسر اور ڈائیریکٹر جرنل بن کر بیکار لوگوں کے اس تالاب میں جا گرتے جن پر آنے والے وقت کی نسلیں تو یک جانب ان کے ہم عصر پھر دوبارہ نگاہ ِغلط ڈالنا گوارا نہیں کرتے۔ گو کہ ڈاکٹر صاحب نے خود عدالتی سطح پر بھی لڑ کر کاغذی شیر یعنی پروفیسر بننا چاہا لیکن کہتے ہیں کہ قدرت آپ کے بارے میں بہتر فیصلے کرتی ہے لہذا اینمل سائنسز کے دشمن وٹرنری مافیا نے ان کو اس یونیورسٹی  “یو وی اے ایس” میں گھسنے ہی نہیں دیا جس کے پہلے کانسیپٹ نوٹ کی گورنر پنجاب خالد مقبول سے منظوری لینے والوں میں وہ خود بھی شامل تھے۔ ڈاکٹر صاحب کی یہ فکری مسافت مندرجہ ذیل دس سیریز پر مشتمل ہے۔

Dr. Sultan Mahmood has led a remarkable journey for over half a century, acting as a scientific and movement-driven leader in the global self-sufficiency movement for food security. In Pakistan, he steered this global movement to a unique turn as a local leader. His thoughts and actions gave rise to “Fikr-e-Sultan,” a powerful document that chronicles his tireless efforts, transforming his journey into a compelling narrative. He highlights the significant history of Pakistan, where despite the nation’s unstable conditions, local issues were raised on both national and international platforms in a way that fought corporate dominance without altering the essence of biodiversity. The series illustrates how grassroots struggles were brought to national and global attention, particularly in the battle against the development mafia. His belief in the sanctity and sovereignty of local communities globally stands out, emphasizing that communities must be empowered to safeguard their knowledge and rights to shape the future world. Dr. Sultan’s professional life would not have been as impactful if his contemporaries had not obstructed his academic career or if sycophants in the government had not worked against him. He would have become an ineffective professor and bureaucrat. However, his struggle for recognition led him to fight at the judicial level for his position, though he acknowledges that fate made better decisions for him.

His thoughts and endeavors are encapsulated in this series, which includes several books detailing his personal struggles and achievements. Through this, we gain insight into how one can create a “structure of change” even with limited resources, proving that professional scientists can greatly impact society.

رابطہ کیجئے
لاہور ‏109-C/1، نیسپاک سوسائٹی، کالج روڈ

وٹس ایپ اور کالز
رابطہ نمبر:  00923214302528

مذید معلومات کے لیے
 info@drsultanmahmood.com
 www.drsultanmahmood.com

“غذائی علاج” توں “تفریحی علاج” تک رپورٹ: میاں وقارالاسلام، فاؤنڈر، وقارِ پاکستان لیٹریری ریسرچ کلاؤڈ 27 نومبر 2021 نوں، محمد ذوالقرنین مغل صاحب، جو کہ ایکمے انسٹیٹیوٹ آف سیفٹی پروفیشنلز دے ڈائریکٹر جنرل نے ڈاکٹر سلطان محمود دی کتاب “غذائی علاج” دی رونمائی دی تقریب دا انعقاد کیتا۔ ایہہ تقریب…

View more

ادب سرائے سے سرائے ادب تکتحریر: میاں وقارالاسلاممادرِ دبستانِ لاہور ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کی ادبی تنظم ادب سرائے انٹرنیشل یقینا ایک ادبی نرسری کی حیثیت رکھتی ہے۔ ادب سرائے انٹرنیشنل کی مٹی نم بھی ہے اور ذرخیز بھی۔ اور جو رشتوں اسی مٹی سے پروان چڑھے ان میں ایک…

View more

ملتان سے سیالکوٹ تک علمی، ادبی اور ثقافتی دوستی کا سفرتحریر: میاں وقارالاسلام کرونا کی وجہ سے سماجی فاصلے اس قدر بڑھتے جا رہے تھے کہ ایسا لگتا تھا کہ دوستوں سے ملے ہوئے صدیاں ہی گذر گئیں۔ دوریاں تو تھیں ہی، مگر دوریاں بھی ایسی کہ کہیں سے جب…

View more

ای کیپ پروفیشنلز نے پچھلے ایک برس سے انوائرمنٹ کنسلٹنٹس ایسوسی ایشن پاکستان کی موجودہ بارہویں میٹنگ کو ملا کر ایک بامقصد انداز میں متحرک رکھا ہوا ہے اور یہ پونے دو سو اراکین پر مشتمل ایک ایسا بااعتماد ماحولیاتی گروپ ہے جو عالمی، قومی اور مقامی ماحول پر توجہ…

View more

تقریظی مضامین